ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سنبھل: سماج وادی پارٹی کا متوفین کے ورثاء کو 5لاکھ امداد دینے کا اعلان، یوگی سرکار سے25 لاکھ کا مطالبہ

سنبھل: سماج وادی پارٹی کا متوفین کے ورثاء کو 5لاکھ امداد دینے کا اعلان، یوگی سرکار سے25 لاکھ کا مطالبہ

Sun, 01 Dec 2024 12:43:20  SO Admin   S.O. News Service

لکھنؤ، یکم دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) یوپی کے شمالی ضلع سنبھل میں تشدد کے ایک ہفتہ بعد بھی حالات معمول پر نہیں آسکے ہیں۔ ضلع انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ امن و امان بحال ہوگیا ہے، لیکن سماج وادی پارٹی کے ۱۵ رکنی وفد کو سنبھل جانے سے روک دیا گیا۔ وفد کی قیادت کرنے والے اپوزیشن رہنما ماتا پرساد پانڈے نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے انہیں روکا ہے۔ اس دوران، سماج وادی پارٹی نے سنبھل تشدد میں جاں بحق ہونے والوں کے پسماندگان کے لیے ۵ لاکھ روپے کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے اور حکومت سے ۲۵ لاکھ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اس ملک میں صدر جمہوریہ اور سپریم کورٹ کے علاوہ کسی سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔

 یوپی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے کی قیادت میں جانے والے اس وفد کو سنبھل پہنچ کر وہاں کے تازہ حالات کی  معلومات پارٹی صدر اکھلیش یادو کو دینی تھی مگر انتظامیہ نے حکم امتناع کا حوالہ دیتے ہوئے وفدکووہاں جانے سےروک دیا۔سماجوادی پارٹی نے سنبھل جانےکیلئے ۱۵؍رکنی وفد تشکیل کیا تھا جسےسنیچر کو سنبھل پہنچنا تھا مگر وفدمیں شامل سبھی لیڈران کے گھروں پر دیررات سے ہی پولیس نے اپنا پہرہ بٹھا دیا اورکسی کو بھی گھرسے نکلنے کی اجازت نہیں دی۔لکھنؤ میں پولیس نے ایس پی کے ریاستی صدر شیام لال پال کو ان کی رہائش گاہ پر ہی نظربند کردیا اور یوپی قانون سازاسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے کیساتھ قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر لال بہاری یادو کو ان کے گھروں پر روک لیا۔اپوزیشن لیڈرماتا پرساد پانڈےنے پولیس کی اس کارروائی کو تاناشاہی سے تعبیرکرتے ہوئےکہا کہ حکومت اپنی غلطیوں کی پردہ پوشی کیلئے اس طرح کے اقدامات کرہی ہے ۔

  سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے علی گڑھ میں کہا کہ سماجوادی پارٹی کا وفد سنبھل جارہا تھاتا کہ لوگوں کو انصاف مل سکے مگر انتظامیہ وقتاً فوقتاً جو کچھ پابندیاں لگا رہا ہے، وہ حکومت کے اشارے پر کررہا ہے ۔ اکھلیش یادو نے یہ بھی کہاکہ اگریہی اقدامات پہلے کئے گئے ہوتےاور ماحول خراب کرنے والوں کو وہاں جانےسے روکا جاتا ، اشتعال انگیزنعرے لگانے والوں پر سختی کی گئی ہوتی تو سنبھل میں ہم آہنگی اور امن کا ماحول خراب نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ وہاں کے لوگوں کو انصاف ملنا چا ہئے، امن  قائم ہونا چا ہئے لیکن بی جے پی امن نہیں چاہتی۔

 اکھلیش یادو نے سوال کیا کہ حکم امتناعی جب صرف سنبھل ضلع میں نافذ ہےتو پولیس نے لکھنؤ میں پارٹی دفتر تک جانے سے کیوں روکا ؟ کیا بی جے پی حکومت نے پوری ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے؟ان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندوں کو اس طرح سے نظربندکرنا جمہوریت کیلئے انتہائی خطرناک ہے اور جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے وہ جمہوریت اور آئین کو کچل رہی ہے۔سماجوادی پارٹی کے سربراہ نےپابندیاں لگانے کو بی جے پی حکومت کی حکمرانی اور سرکاری انتظام کی ناکامی قراردیا اور کہا جس طرح بی جے پی ایک ساتھ اپنی پوری کابینہ میں تبدیلی کرتی ہے، اسی طرح سنبھل میں اوپر سے نیچے تک ضلع انتظامیہ کے افسران کو معطل کردیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سازش اور لاپروائی برتنے کے الزام میں ان سبھی کو برخاست کیا جائے اورقتل کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے۔

 دریں اثناء اس معاملے میں مقامی سنبھل انتظامیہ نےسیاسی پارٹیوں کے دوروں اور بیرون شہر سے یہاں آنے پر ۱۰؍ دسمبر تک پابندی عائد کردی ہے جس کی وجہ سے سیاسی پارٹیاں خصوصاً سماج وادی پارٹی کافی برہم ہے۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے یہ پابندی عائد کی جارہی ہے۔ اس کا سیاست سے کوئی لینا  دینا نہیں ہے ۔جیسے ہی حالات معمول پر آجائیں گے یہ پابندی ختم  کردی  جائے گی۔


Share: